Monday, November 22, 2010

فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی مجھ سے میں علی سے تحریر پیرمحمدامیرسلطان ہاشمی قادری چشتی اوگالی شریف وادئ سون ضلع خوشاب

فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی مجھ سے میں علی سے تحریر پیرمحمدامیرسلطان ہاشمی قادری چشتی اوگالی شریف وادئ سون ضلع خوشاب
’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان اخوت قائم کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کیا یا رسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام میں بھائی چارہ قائم فرمایا لیکن مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہ الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، 5 / 636، الحديث رقم : 3720، و الحاکم فی المستدرک علٰی الصحيحين، 3 / 15، الحديث رقم : 4288.
’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور آپ حجۃ الوداع والے دن وہاں موجود تھے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں اور میرا قرض میری طرف سے سوائے میرے اور علی کے کوئی نہیں ادا کرسکتا۔أحمد بن حنبل فی المسند، 4 / 164. ’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور میرا قرض میری طرف سے سوائے علی کے کوئی نہیں ادا کرسکتا۔  ابن ماجه فی السنن، مقدمه، باب فضائل أصحاب رسول اﷲ، 1 / 44، الحديث رقم : 19.
’’حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی رضی اللہ عنہ مجھ سے اور میں علی رضی اللہ عنہ سے ہوں اور میری طرف سے (عہد و نقض میں) میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی دوسرا (ذمہ داری) ادا نہیں کرسکتا۔ الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، 5 / 636، الحديث رقم : 3719، وابن ماجه فی السنن، مقدمه، باب فضائل أصحاب الرسول، فضل علی بن أبی طالب، 1 / 44، الحديث رقم : 119، و أحمد بن حنبل فی المسند 4 / 165، و ابن أبی شيبه فی المصنف، 6 / 366، الحديث رقم : 32071، والطبراني في المعجم الکبير، 4 / 16، الحديث رقم : 3511، و الشيباني في الآحاد والمثاني، 3 / 183، الحديث رقم : 1514.
’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کو سورۂ توبہ دے کر بھیجا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس کے پیچھے بھیجا پس انہوں نے وہ سورۃ اس سے لے لی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس سورۃ کو سوائے اس آدمی کے جو مجھ میں سے ہے اور میں اس میں سے ہوں کوئی اور نہیں لے جاسکتا۔ أحمد بن حنبل فی المسند، 1 / 330، الحديث رقم : 3062
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جعفر اور حضرت علی اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنھم ایک دن اکٹھے ہوئے تو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محبوب ہوں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محبوب ہوں اور حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیارا ہوں پھر انہوں نے کہا چلو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خدمت اقدس میں چلتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ پیارا کون ہے؟ اسامہ بن زید کہتے ہیں پس وہ تینوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کرنے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دیکھو یہ کون ہیں؟ میں نے عرض کیا جعفر علی اور زید بن حارثہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان کو اجازت دو پھر وہ داخل ہوئے اور کہنے لگے یارسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ، انہوں نے کہا یارسول اﷲ! ہم نے مردوں کے بارے عرض کیا ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے جعفر! تمہاری خلقت میری خلقت سے مشابہ ہے اور میرے خلق تمہارے خلق سے مشابہ ہیں اور تو مجھ سے اور میرے شجرہ نسب سے ہے، اے علی تو میرا داماد اور میرے دو بیٹوں کا باپ ہے اور میں تجھ سے ہوں اور تو مجھ سے ہے اور اے زید تو میرا غلام اور مجھ سے اور میری طرف سے ہے اور تمام قوم سے تو مجھے پسندیدہ ہے
أحمد بن حنبل فی المسند، 5 / 204، الحديث رقم : 21825، و الحاکم في المستدرک، 3 / 239، الحديث رقم : 4957، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 4 / 151، الحديث رقم : 1369، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 274.

No comments:

Post a Comment