Tuesday, November 30, 2010

شان و عظمت امام حسین علیہ السلام تحریر : پیرمحمدامیرسلطان ہاشمی قادری چشتی اوگالی شریف وادی سون ضلع خوشاب

شان و عظمت امام حسین علیہ السلام
تحریر : پیرمحمدامیرسلطان ہاشمی قادری چشتی اوگالی شریف وادی سون ضلع خوشاب
حضرت ابوھریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے حسن اور حسین دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔
مسند احمد بن حنبل، 2 : 288
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حسن اور حسین دونوں کو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر سوار ہیں میں نے کہا کتنی اچھی سواری تمہارے نیچے ہے پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاً فرمایا سوار کتنے اچھے ہیں۔ مجمع الزوائد، 9 : 182

 
 حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ جامع الترمذی، 2 : 218
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ کسی شخص نے اسے بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرات حسنین کریمین کو اپنے سینے سے چمٹایا اور فرمایا ’’اے اللہ میں حسن اور حسین سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کرمسند احمد بن حنبل، 5 : 369
فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں مجھے بے چین کر دیتی ہے ہر وہ چیز جو اسے بے چین کرتی ہے اور مجھے خوش کرتی ہے ہر وہ چیز جو اسے خوش کرتی ہے قیامت کے روز تمام نسبی رشتے منقطع ہو جائیں گے ما سوا میرے نسبی، قرابت داری اور سسرالی رشتے کے۔
1. مسند احمد بن حنبل، 4 : 323
2. المستدرک، 3 : 158
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے (دیر سے) عشاء کی نماز آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے حسن اور حسین دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر چڑھ گئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور سجدے سے اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے آرام سے تھام لیا اور زمین پر بیٹھا لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں یہی عمل دہراتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا فرمائی۔ پھر دونوں شہزادوں کو اپنی گود میں بٹھایا۔
(مسند احمد بن حنبل، 2 : 513)
حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم سے مروی ہے کہ حضرت حسن سینے سے لیکر سر تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے اور حضرت حسین اس سے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے۔
(جامع الترمذي، 2 : 219
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے (دیر سے) عشاء کی نماز آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے حسن اور حسین دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر چڑھ گئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور سجدے سے اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے آرام سے تھام لیا اور زمین پر بیٹھا لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں یہی عمل دہراتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا فرمائی۔ پھر دونوں شہزادوں کو اپنی گود میں بٹھایا۔
(مسند احمد بن حنبل، 2 : 513)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین بن علی رضی اللہ عنھما کے بارے میں فرمایا "جس نے اس (حسین) سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی''۔
(المعجم الکبير، 3، ح : 2643)
حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔
(جامع الترمذی، 2 : 219)
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنھا روایت کرتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے جبرئیل امین نے (عالم بیداری میں) بتایا کہ میرا یہ بیٹا حسین عراق کی سرزمین میں قتل کر دیا جائیگا میں نے کہا جبرئیل مجھے اس زمین کی مٹی لا کر دکھا دو جہاں حسین کو قتل کر دیا جائے گا پس جبرئیل گئے اور مٹی لا کر دکھا دی کہ یہ اس کے مقتل کی مٹی ہے۔
1. البدايه والنهايه، 8 : 196 - 200
2. کنز العمال، 12 : 126، ح : 34313
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسین علیہ السلام کو اٹھایا ہوا تھا اور یہ فرما رہے تھے اے اللہ میں اس (حسین) سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔
(المستدرک للحاکم، 3 : 177)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل امین نے مجھے خبر دی کہ میرا یہ بیٹا حسین میرے بعد مقام طف میں قتل کر دیا جائے گا۔
(المعجم الکبير، 3 : 107، ح : 2814)
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ آقا علیہ السلام کے چشمان مقدس سے آنسو رواں تھے میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج کیا بات ہے چشمان مقدس سے آنسو رواں ہیں؟ فرمایا کہ مجھے ابھی ابھی جبرئیل خبر دے گیا ہے کہ
آپ کی امت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس بیٹے حسین کو اس سر زمین پر قتل کر دے گی جس کو کربلا کہا جاتا ہے۔
(المعجم الکبير، 3 : 109، ح : 2819)
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا حسین بن علی کو ساٹھ ہجری کے اختتام
پر شہید کر دیا جائے گا۔طبراني في الاوسط مجمع، 9 : 190
حضرت یحیٰ حضرمی کا ارشاد ہے کہ سفر صفین میں مجھے شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمرکابی کا شرف حاصل ہوا۔ جب ہم نینوا کے قریب پہنچے تو داماد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابو عبداللہ! فرات کے کنارے صبر کرنا میں نے عرض کیا ’’یہ کیا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جبرئیل نے خبر دی ہے
حسین رضی اللہ عنہ فرات کے کنارے قتل ہوگا اور مجھے وہاں کی مٹی بھی دکھائی۔
(الخصائص الکبریٰ 2 : 12)

No comments:

Post a Comment