Saturday, July 28, 2012

ولادت امام علی علیہ السلام در کعبہ اورناصبی ملاں کا رد تحریر:ابولحامدپیرمحمدامیرسلطان قادری چشتی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ونشریات پاکستان مشائخ کونسل (دربار عالیہ چشتیہ اکبریہ اوگالی شریف وادٔی سون خوشاب

ولادت امام علی  علیہ السلام در کعبہ اورناصبی ملاں کا رد
تحریر:ابولحامدپیرمحمدامیرسلطان قادری چشتی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ونشریات پاکستان مشائخ کونسل (دربار عالیہ چشتیہ اکبریہ اوگالی شریف وادٔی سون خوشاب)
یہ مسلمہ امر ہے کہ خانہ کعبہ کی افضلیت بیت المقدس سے زیادہ ہے . خانہ کعبہ کے فضائل کی احادیث سے کتب اسلام جھلک رہی ہیں اس کی ذرا سی بے حرمتی سے ابرہہ اپنی افواج سمیت برباد ہوگیا. تمام قرائن و شواھد سے خانہ کعبہ کا افضل ہونا عیاں ہے . ان تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو جو بچہ اس مقدس مقام پر پیدا ہوا اس کا مرتبہ و مقام کیا ہو گا. محقیقین اسلام نے ببانگ دہل یہ اعلان کیا ہے کہ یہ شرف صرف امام علی (ع) ہی کے لئے ذات احدیت نے مخصوص فرمایا کہ جوف کعبہ کو آپ (ع) کا مولد قرار دیا . مگر ناصبیت جن کا مذہب امام علی سے دشمنی ہے ، وہ ہمیشہ اس کا بغض علی میں انکار کرتے رہے ہیں ، اور حال ہی میںایک ناصبی نے ولادت علی در کعبہ کا انکار کیا ہے . ہم انشا اللہ ، اس بغض ِعلی کا مکمل رد پیش کریں گے ، مگر سب سے پہلے ہم  اس ناصبی ملاں کی خباثت کو بیان کرتے ہیںولادت علی کے حوالے سے ایک بات بہت مشہور ہے ، شاہ ولی اللہ نے بھی لکھا کہ اس بارے میں متواتر روایات ہیں کہ حضرت علی کعبہ میں پیدا ہوئے . اس کے متعلق لوگوں نے نتیجے نکالے کہ کعبہ میں کوئی پیدا نہیں ہوا سوائے علی کے مگر یہ بات بے اصل ہے حقیقت کوئی نہیں .پھیلی بہت زیادہ مگر اصل نہیں .جس بندے کا کعبہ میں پیدا ہونا ثابت ہے وہ حضرت خدیجہ کا بھتیجا حکیم بن حزام ہیں . ان کے بارے میں صحیح ثابت ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور یہ کوئی شرف کی بات نہیں . اگر شرف کی بات ہوتی تو رسول اللہ ۖ کعبہ میں پیدا ہوتے۔اس کے بعدملاں نے حکیم بن حزام کے فضائل بیان کئے جو کہ ہماری اس تحریر سے خارج ہیں۔اب ہم امام علی علیہ السلام کی ولادت ، خانہ کعبہ میں ، کے ثبوت پیش کریں کتب اھل سنت و اھل حدیث سے اور ساتھ میں ملاں ناصبی کا رد بھی پیش کریں گے
پہلا ثبوت
امام المحدثین ، ابو حاکم نیشاپوری ، حدیث کی شہرہ آفاق تصنیف مستدرک میں لکھتے ہیں
آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسدنے علی بن ابی طالب کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے
المستدرک حاکم،ج 4، طبع پاکستان
اھم بات
امام حاکم مصعب کے اس قول کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس بات میں معصب سے غلطی ہوئی ہے کہ وہ حکیم بن حزام کے علاوہ کسی کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں مانتے حالانکہ متواتر روایات سے خانہ کعبہ میں مولا علی کی ولادت ثابت ہوتی ہے . امام حاکم نے چونکہ مصعب  کے قول کا رد کرنا تھا اس لئے مولا علی کی ولادت کا یہاں ذکر کیا اور فضائل والے باب میں ذکر نہیں کیا. قول مصعب کا رد کرنے کے لئے اصل موقع یہی تھا کہ مولا علی کی ولادت کا ذکر کر دیا جائے . اور یہ بھی یاد رہے کہ امام حاکم اھل حدیث و اھل سنت دنوں مکاتب فکر میں معتبر عالم شمار کئے جاتے ہیں
علامہ ذہبی کا اقرار
حافظ ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ ذہبی کے نزدیک بھی ولادت مولا علی  کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے
تلخیص المستدرک،ذہبی۔ج 4، طبع پاکستان
دوسرا ثبوت
امام المحدثین ملا علی قاری اپنی تصنیف " شرح الشفا" میں لکھتے ہیں
مستدرک حاکم میں ہے کہ مولا علی خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے
شرح شفا ۔ملا علی ۔ج ،طبع بیروت
ملا علی قاری جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے امام علی کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے
تیسرا ثبوت
محدث ابن اصباغ مالکی اپنی کتاب الصصوص المھمہ میں لکھتے ہیں کہ
مولا علی  ماہ رجب 13 تاریخ کو مکہ شریف میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے
الفصول المھمہ،ابن صباغ مالکی طبع بیروت
چوتھا ثبوت
علامہ حسن بن مومن شبلنجی اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں
حضرت علی مرتضی  رسول اللہ ۖکے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی
نورالابصار۔بلنجی،طبع بیروت
پانچواں ثبوت
برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث و فقیہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب ازالتہ الخفا میں لکھتے ہیں  امام علی  کی ولادت کے وقت آپ کے جو مناقب ظاھر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ کی ولادت ہوئی . امام حاکم نے فرمایا متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ بے شک امیرالمومنین امام علی  کو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے خانہ کعبہ کے اند جنم دیا
ازالتہ الخفا۔ج 4۔،طبع بیروت
شاہ ولی اللہ اپنی ایک اور کتاب قر العینین میں بھی ولادت مولا علی کا ذکر اس طرح کرتے ہیں
امام علی  کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی
قر العنین بتفضیل الشخین ،طبع دہلی
چھٹا ثبوت
اھل حدیث کے ممدوح عالم ، جناب نواب صدیق حس خان بھوپالی نے خلفائے راشدین کے مناقب میں ایک قابل قدر کتاب لکھی ہے اس میں لکھتے ہیں
ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا
تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفا الراشدین ۔ نواب صدیق حسن ،طبع لاہور
نیز علامہ بھوپالی نے اپنی دوسری تصنیف " تقصار جنود الاحرار ، ص 9 ، طبع بھوپال میں مولا علی کی ولادت کعبہ میں کا ذکر کیا ہے
ساتواں ثبوت
امام عبد الرحمان جامی اپنی کتاب شواھد النبوت میں لکھتے ہیں
امام علی کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی
شواھد النبو ة۔جامی،طبع پاکستان
آٹھواں ثبوت
مورخ جلیل علامہ مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ مولا علی کعبے کے اندر پیدا ہوئے
مروج الذہب۔مسعودی۔ج ،طبع بیروت
نواں ثبوت
علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی لکھتے ہیں کہ
امام علی شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ کے لئے اللہ تعالی نے مخصوص فر ما رکھی تھی
نزہتہ المجالس۔ ج 2۔ طبع پاکستان
دسواں ثبوت
عظیم محدث شاہ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ
محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ مولا علی  کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے
عبد الحق بن سیف الدین دہلوی اپنی کتاب  مدارج النبوةمیں تحریر فرماتے ہیں: جناب فاطمہ بنت اسد نے امیر المومنین کا نام حیدر رکھا ،اس
لئے کہ معنی کے اعتبار سے باپ اسداور بیٹے کا نام ایک ہی رہے۔ لیکن جناب ابو طالب  نے اس نام کو پسند نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ انھوں نے آپ کا نام علی رکھا۔ اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو صدیق کہہ کر پکارا اور آپ کی کنیت ابو ریحانتین رکھی۔ امین، شریف، ہادی، مہتدی، یعسوب الدین وغیرہ القاب سے آپ کو نوازا۔اس کے بعد عبد الحق بن سیف الدین دہلوی تحریر فرماتے ہیں :  حضرت علی   کی ولادت باسعادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی
مدارج النبوت۔عبدالحق محدث دہلوی۔ج 2 ، طبع پاکستان
گیارھواں ثبوت
علامہ گنجی شافعی نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی مولا علی کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے
کفایتہ الطالب ۔ گنجی
بارھواں ثبوت
علامہ سبط ابن الجوزی اپنی کتاب تذکر الخواص میں لکھتے ہیں
روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ علی ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں علی  پیدا ہوئے
تذکر الخواص۔سبط ابن جوزی،طبع نجف عراق
تیرھواں ثبوت
علامہ سکتواری بسنوی
اسلام میں وہ سب سے پہلا بچہ ہے جس کا تمام صحابہ کے درمیان حیدر  یعنی شیر نام رکھا گیا ہے۔ وہ ہمارے مولا اور سید و سردار حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں ۔ جس وقت حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس وقت حضرت ابو طالب سفر پر گئے ہوئے تھے ۔ حضرت علی علیہ السلام کی مادر گرامی نے ان کا نام تفل کرنے کے بعداسد رکھا ۔ کیوں کہ اسد ان کے والد محترم کا نام تھا۔(محاضر الاوائل )
چودھواں ثبوت
علامہ ابن صباغ مالکی
علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ رجب ،عام الفیل، سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔حضرت علی علیہ السلام کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے ۔ (الفصول المہم )
پندرھواں ثبوت
ابن مغازلی شافعی زبیدہ بنت عجلان سے نقل کرتے ہیں :
جس وقت فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور درد شدت اختیار کرگیا ، تو جناب ابو طالب بہت زیادہ پریشان ہوگئے اسی اثنا
میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وہاں پہنچ گئے اور پوچھا چچا جان آپ کیوں پریشان ہیں! جناب ابو طالب نے جناب فاطمہ بنت اسد کا
قضیہ بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فاطمہ بنت اسد کے پاس تشریف لے گئے ۔ اور آپ ۖنے جناب ابو طالب  کا ہاتھ پکڑکر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہو گئے ،فاطمہ بنت اسد بھی ساتھ ساتھ تھیں ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ کے اندر بھیج کر فرمایا : اجلسی علی اسم اللہ  اللہ کا نام لے کر آپ اس جگہ بیٹھ جائیے ۔ پس کچھ دیر کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت و پاکیزہ بچہ پیدا ہوا ۔ اتنا خوبصورت بچہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ جناب ابوطالب نے اس بچہ کا نام علی رکھا حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس بچہ کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر فاطمہ بنت اسد کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے ۔
سولہواں ثبوت
علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی(فرنگی محلی)
حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی  ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے۔ وسیل النجا ،محمد مبین حنفی ((چاپ گلشن فیض لکھنو )
سترہواں ثبوت
صفی الدین حضرمی شافعی لکھتے ہیں
حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ۔آپ  وہ پہلے اور آخری شخص ہیں جو ایسی پاک اور مقدس جگہ پیدا ہوے ۔ (وسیل المآل ،حضرمی شافعی )
اٹھارواں ثبوت
آلوسی بغدادی
یہ واقعہ اپنی جگہ بجا اور بہتر ہے کہ خدا وند عالم نے ارادہ کیا ہے کہ ہمارے امام اور پیشوا کو ایسی جگہ پیدا کرے جو سارے عالم کے مومنین کا قبلہ ہے ۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ پر وردگار کہ ہر اس چیز کو اسی کی جگہ پر رکھتا ہے ۔وہ بہترین حاکم ہے ۔( غالی المواعظ )
اخطب خوارزمی:موفق بن احمد جو اخطب خوارزمی سے مشہور ہیں اپنی کتاب مناقب میں تحریر فرماتے ہیں: علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ رجب ،عام الفیل، سال قبل از ہجرت اور بعثت سے یا سال پہلے مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ (کفای الطالب )
شیخ مومن بن حسن شبلنجی:
شیخ مومن بن حسن شبلنجی کہتے ہیں کہ حضرت علی ابن طالب  حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچازاد بھائی اور خدا وند عالم کی برہنہ تلوار ہیں جو مکہ معظمہ خانہ کعبہ کے اندر رجب الحرام جمعہ کے دن  عام الفیل ہجرت کے سال قبل خانہ خدا میں پیدا ہوئے ۔ (۔ نور الابصار )
عباس محمود عقاد :
عقاد کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پید ا ہوئے ۔ خدا وند عالم نے حضرت علی علیہ السلام کے چہرے کو پاک و پاکیزہ اور
 بلند قرار دیا تھا کہ وہ بتوں کا سجدہ نہ کریں لہذا وہ چاہتا تھا کہ ایک نئے انداز اور نئی جگہ ان کی ولادت ہو پس خانہ کعبہ کو انتخاب کیا جو عبادت گاہ تھی۔قریب تھا کہ علی علیہ السلام مسلمان پیدا ہوتے ۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ مسلمان پیدا ہوئے ،لہذا ہم ان کی ولادت پر غور کریں تو معلوم ہوجائے گا کہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوئے کیوں کہ وہ بتوں کی پرستش سے ناواقف تھے اور نہ کبھی بتوں کی پوجا کی۔ وہ اس مبارک جگہ پیدا ہوئے جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا۔ (عبقری الامام علی)
علامہ صفوری:
علامہ صفور ی کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام اپنی مادر گرامی کے بطن مبارک سے خانہ کعبہ کے اندر جس کو خدا نے شرف بخشا ہے پیدا ہوئے ۔ یہ وہ فضیلت ہے جس کو خدا وند عالم نے ان کے لئے مخصوص کر دیا تھا۔ ( نزھة المجالس)
علامہ برہان الدین حلبی شافعی:
علامہ برہان الدین حلبی شافعی نے حضرت علی ابن ابی طالب کی ولادت کے سلسلہ میں کافی طولانی بحث کی ہے مختصر یہ کہ حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پیداہوئے ۔ اس وقت حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمرمبارک تیس سال تھی۔ ( السیر الحلبی )
عبد الحمید خان دہلوی :
عبد الحمید خان دہلوی لکھتے ہیں: اکثر مو رخین کا اتفاق و اعتقاد ہے کہ حضرت علی علیہ السلام مکہ معظمہ خانہ کعبہ کے اندر جمعہ کے دن  رجب تیس عام الفیل کو پیدا ہوئے اس سے پہلے اور اس کے بعد کوئی بیت اللہ میں پیدا نہیں ہوا ۔ (سیرت خلفا)
باکثیر حضرمی:
علی بن ابی طالب علیہ السلام رجب ،عام الفیل، سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے (  وسیل المال )
مولوی اشرف
علی بن ابی طالب علیہ السلام رجب ،عام الفیل، سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے (ریاض الجنان )
علامہ سعید گجراتی:
اپنی کتاب  الاعلام با  علام مسجد الحرام  میں اس روایت کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت علی  ابو قبیس نامی پہاڑ کے دامن میں پیدا ہوئے جس کو دشمنان اہلبیت  نے لکھا ہے۔
خدا یا! تو بہتر جانتا ہے کہ یہ بہتان دشمنان اہلبیت کی طرف سے ہے ۔ دشمنان علی  نے اس واقعہ کو گھڑاہے ۔ جب کہ متواتر روایتیں دلالت کرتی ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔ خدایا ! تو مجھے رسول اکرمۖ کی سنت پر باقی رکھ اور ان کے اہلبیت کی دشمنی سے دور رکھ ( الاعلام الا  علام مسجد الحرام خطی بہ نقل علی و کعبہ)
عبد المسیح انطاکی مصری:
عبد المسیح انطاکی مصری شاعر نے مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کی ولادت سے متعلق تقریبا پانچ سو شعر کہیں ہیں کہ حضرت علی  خانہ
 کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ میں ان تمام اشعار کو یہاں ذکر نہیں کر سکتا شاہد کے طور پر مطلع آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں:
فی رحب الکعب الزھرا قد انبثقت
انوار طفل وضائت فی منافیھا (۔ قصیدہ علویہ )
ہم یہاں ان ثبوتوں پر ہی اکتفا کرتے ہیں ، ورنہ ہمارے پاس علمائے اھل سنت کے کثیر اقوال کا دفتر موجود ہے جس میں انھوں نے مولا علی  کی ولادت خانہ کعبہ میں نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ اس کو فضیلت مانا ہے کہ جس میں صرف مولا علی  ہی اکیلے ہیں اور کسی کو یہ شرف حاصل نہ ہوا.
ناصبی ملاں سرگودھوی کے ولادت علی  در کعبہ میں شبہات کا رد بلیغ
اب ہم ناصبی ملاں سرگودھوی کے شبہات کا رد پیش کرتے ہیں
شبہ نمبر 1
ناصبی کہتا ہے کہ خانہ کعبہ میں صرف ولادت حکیم بن حزام کی ہوئی ہے اور کوئی اس میں شریک نہیں
جواب
سابقہ تحریر میں ناقابل انکار دلیل سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کعبہ میں امام علی کے سوا کوئی فرد بشر پیدا نہیں ہوا . اب رہا کہ حکیم بن حزام کا کعبہ میں پیدا ہونا تو یہ ایک جھوٹا افسانہ ہے جوبغض علی کی بنا پر ناصبیوں نے تراشا ہے تاکہ حضرت علی کی اس فضیلت کو کمزور کیا جا سکے حالانکہ جلیل القدر علما نے ناقابل رد دلائل سے اس من گھڑت قصہ کی رد فرمائی ہے
امام حاکم نے اپنی مستدرک میں اور ذہبی کا تلخیص میں حکیم کے حالات میں اس کا کعبہ کے اندر پیدا ہونا کو رد کیا اور مولا علی کی ولادت کعبہ میں کو متواتر کا درجہ دیا . معلوم ہوا کہ امام حاکم کے نزدیک حکیم کا کعبہ پیدا ہونا جھوٹ ہے
مشہور محدث سبط ابن جوزی نے تذکر الاخواص میں حکیم بن حزام کا کعبہ میں پیدا ہونے کو اس طرح رد کیا ہے
حکیم بن حزام کی ماں نے اسے کعبہ میں جنا ، اس بارے میں حافظ ابو نعیم اصبہانی نے ایک طویل روایت میں نقل کی ہے مگر اس کی سند میںروح بن صلاح ہے جس کی حافظ ابن عدی نے تضعیف کی ہے
تذکر الخواص۔سبط ابن جوزی۔ص 30۔طبع نجف عراق
اس قصہ کو سب سے پہلے بیان کرنے والا زبیر بن بکار ہے اور زبیر کا خاندان ، اولاد علی کی عداوت میں مشہور تھا اور اس کے علاوہ خود زبیر بن بکار اپنی اھل بیت دشمنی اور بد عقیدتی سے سفاک متوکل عباسی اور اس کی اولاد کو درس دینے پر معین تھا اور اولاد علی سے دشمنی کی وجہ سے اس کو متوکل نے مکہ کا حاکم مقرر کر دیا تھا
چنانچہ حکیم کا کعبہ میں پیدا ہونا غلط ہے اور من گھڑت قصے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا
شبہ نمبر 2
ناصبی ملاں کہتا ہے کہ اگر کعبہ میں پیدا ہونا شرف ہوتا تو رسول اللہ ۖ کو یہ شرف ملتا
جواب
یہ بدباطن کی غلط فہمی ہے . اس سے رسول اللہ ۖ  کی فضیلت میں کوئی فرق نہیں پڑتا ، جس طرح شہید کو غسل نہیں دیا جاتا . نبیوں کو دیا جاتا ہے . اس کا جواب علما کرام یہی دیتے ہیں کہ جزوی فضیلت کلی فضیلت کے مانع نہیں ہے.کعبہ میں مولا علی  کا پیدا ہونا ، یہ خصائص مرتضوی میں سے ہے
شبہ نمبر 3
ناصبی نے یہ شبہ ڈالا ہے کہ ابن حجر نے کہا ہے کہ صرف حکیم کا کعبہ میں پیدا ہونا صحیح ثابت ہے باقی ضعیف ہے
جواب
پہلی بات یہ ہے کہ حکیم کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونا ، من گھڑت قصہ ہے جس کو ہم اوپر ثابت کر آئے ہیں اور امام حاکم ، سبط ابن جوزی جیسے افراد نے اس کا رد کیا ہے جبکہ امام علی کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونا متواتر سے ثابت ہے اور یہ دعوی امام حاکم ،ذہبی ، ملا علی قاری ، شاہ ولی اللہ جیسے لوگوں کا ہے،اور اصول حدیث کا قاعدہ ہے کہ اگر روایت متواتر ہوجائے تو اس کا ضعیف ہونا مضر نہیں کیونکہ روایت متواتر تک پہنچ چکی ہوتی ہے اور اصول حدیث میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ متواتر کا انکار کرنے والا جاہل آدمی ہے،اگر بالفرض ولادت علی در کعبہ کی روایت ضعیف بھی ہے تو اھل علم جانتے ہیں کہ کسی روایت کا ضعیف ہونا الگ بات ہے اور اس کا موضوع یعنی بناوٹی ہونا الگ بات ہے نیز فضائل کے باب میں ضعیف روایت بھی معتبر ہوتی ہے جبکہ مولا علی  کی ولادت کعبہ شریف میں متواتر سے ثابت ہے
ایک اھم بات
ہم نے اتنے عظیم علما اور محدثین کی کتابوں سے ثابت کر دیا ہے کہ مولا علی کی ولادت کعبہ شریف میں متواتر روایات س ثابت ہے. اب ناصبی ملاں حکیم کے بارے میں کوئی ایسی روایت دیکھائے جس میں یہ لکھا ہو کہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ حکیم کی ماں نے حکیم کو خانہ کعبہ میں جنا. ہم علی وجہ البصیرت پورے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ ناصبی ملاںتا صبح قیامت ایسی روایت جس میں تواتر کا ذکر ہو ، نہیں دکھا سکتے
بہر حال عقل سلیم رکھنے والے کے لئے اتنے ہی حوالہ جات کافی ہیں البتہ چھوٹے بے وقوف بچوں کی طرح " میں نہ مانوں ، میں نہ مانوں ، کی رٹ لگانے والوں کا کوئی علاج نہیں ہے . آپ خود فیصلہ کر لیں کہ نو عمر کون ہے
ولادت علی کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونے کا کیا راز تھا
اگر عقل و بصیرت سے کام لیا جائے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے مولا علی کو مولود کعبہ بنا کر اس طرف باریک اشارہ فرمایا ہے کہ اے کعبہ! آج تیرے اندر اس کی جلوہ گری ہے جو تجھے بتوں سے پاک کرنے میں پوری امت پر مقدم ہوگا ، چنانچہ ایسا ہی ہوا نبی پاک ۖ کے حکم پر مولا علی  نے کعبہ کو بتوں سے پاک کیا